دسمبر سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے۔ پورے سال کی تلخ و شیریں یادیں اپنے دامن میں سمیٹے یہ مہینہ رفتہ رفتہ نئے سال کی طرف جوں جوں بڑھتا جاتا ہے اس کی اہمیت بڑھتی جاتی ہے۔ اور آخر پورے سال کو لے کر یہ آخری مہینہ بھی دور پار اُفق میں ڈوب جاتا ہے۔
دسمبر شاعروں اور ادیبوں کے لیے ایک پسندیدہ مہینہ ہوتا ہے۔ کہرے میں لپٹی سرد اور اداس شامیں اور بجھی بجھی تاریک راتیں بہت سے شاعروں اور ادیبوں کو لکھنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
اس لیے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔
دسمبر اب کے جانا تو
جاتے جاتے اُس کے آنے کا سندیسہ دیتے جانا
کچھ جھوٹا موٹا
کچھ ٹوٹا پھوٹا سا
ایک دلاسہ دے جانا
اور
اگر وہ نہ آئے تو
اتنا احساس کرتے جانا
اگلے سال میرے جیون میں اے دسمبر
تم بھی لوٹ کے مت آنا
جہاں دسمبر کو خاص طور پر شعراء اور ادیبوں سے منسوب کیا جاتا ہے وہیں یہ خوبصورت مہینہ رومان پرور لوگوں کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔
دسمبر کی اداس شاموں میں اترتی گہری اداسی پورے ماحول پر عجب سا تاثر چھوڑ جاتی ہے اور کسی کو بھی یادوں کی گاڑی پر بٹھا ماضی کی وادیوں میں لے جاتی ہے۔
دسمبر کا مہینہ ہجر و فراق سے خاص طور پر منسوب کیا جاتا ہے۔ دسمبر کی تاریک و تنہا سرد راتیں شعراء کو بہت کچھ لکھنے پر مجبور کرتی رہتی ہیں۔
الاؤ بن کے دسمبر کی سرد راتوں میں
تیرا خیال میرے طاقچوں میں رہتا ہے
بچا کے خود کو گزرنا محال لگتا ہے
تمام شہر میرے راستوں میں رہتا ہے
یا پھر
دسمبر کی سرد راتوں میں اک آتش داں کے پاس
گھنٹوں تنہا بیٹھنا، بجھتے شرارے دیکھنا
جب کبھی فرصت ملے تو گوشہ تنہائی میں
یاد ماضی کے پرانے گوشوارے دیکھنا
اور جب دسمبر کا مہینہ اپنی رانائیاں چہار سو بکھیر کر گزر جاتا ہے تو بہت سوں کی زبانوں پر کچھ ایسے ہی لفظ ہوتے ہیں۔
؎
بنا تمھارے
اِک اور دسمبر بیت گیا
وصل کی خواہش دل میں لئے
ہم تنہا تنہا بیٹھے ہیں
اور یہی سوچے جاتے ہیں
پھر سے دسمبر جیت گیا
اک اور دسمبر بیت گیا.....
.
@Mahen @minaahil @shehr-e-tanhayi @Seemab_khan @khamosh_dua
@Kavi @Armaghankhan @saviou